اندور،یکم دسمبر(ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا)ملک میں فی الحال ایڈس کے محض دو فیصد معاملے مردوں کے درمیان غیر محفوظ جنسی تعلقات کی وجہ سے سامنے آتے ہیں لیکن معاشرے کی روایتی جنسی سوچ میں ہو رہی تبدیلی کے پیش نظر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایڈس کے پھیلاؤ کو بڑھنے سے روکنے کے لیے ہم جنس پرست کمیونٹی میں زیادہ بیداری لانے کی ضرورت ہے۔اندور کے گورنمنٹ مہاتما گاندھی میموریل میڈیکل کالج کے فزیالوجی ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر منوہر بھنڈاری نے آج میڈیا سے کہاکہ یہ سائنسی طور پر ثابت شدہ حقیقت ہے کہ کنڈوم کا استعمال کئے بغیر جنسی تعلقات بنانے والے مردوں میں ایڈس کا خطرہ کہیں زیادہ ہوتا ہے۔معاشرے میں ہم جنس پرستی کے رجحان میں اضافہ کی وجہ سے ایڈس کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے، اس لیے خاص طور پر مردہم جنس پرستوں میں ایڈس کے خلاف بیداری پیداکرنے کی ضرورت تاکہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ایڈس کے موضوع کے 61سالہ اسکالر نے کہاکہ دو مردوں کے درمیان جنسی تعلقات کے وقت ذکر یا پاخانہ کے راستے کو پہنچنے والی چوٹ ان میں ایڈس کے انفیکشن کے خطرے کو کئی گنا بڑھا سکتی ہے۔ادھر ہم جنس پرست، ہجڑا اورکن(ایل جی بی ٹی)رکمیونٹی کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن اورکنر اکھاڑے کی صدر لکشمی ناراین ترپاٹھی نے کہا کہ غیر محفوظ جنسی تعلقات کی وجہ سے ایڈس کے پھیلاؤ کو لے کر صرف اس طبقے پر انگلی نہیں اٹھائی جانی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں ایل جی بی ٹی کمیونٹی کو کئی طرح امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن ایچ آئی وی انفیکشن کسی بھی جنسی رجحان والے افراد سے امتیازی سلوک نہیں کرتا، جو بھی شخص غیر محفوظ طریقے سے جنسی تعلقات قائم کرے گا، اس کو ایڈس کا خطرہ لاحق ہو گا، یہاں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ مرد ہے یا عورت، ہم جنس پرستوں ہے، ہجڑا ہے یا کنر۔’انڈیا ایچ آئی وی ایسٹمیشن 2015‘کی رپورٹ میں بتائے گئے اندازے کے مطابق ملک میں 21.17لاکھ لوگ ایڈس کے ساتھ جی رہے ہیں، ان مریضوں میں تقریبا 59فیصد مرد ہیں۔نیشنل ایڈس کنٹرول تنظیم(این اے سی او)کی اسٹریٹجک انفارمیشن سسٹم کے نظام(ایس ائی ایم ایس) کے سال 2015-16کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں مخالف جنس والے افراد کے غیر محفوظ جنسی تعلقات کی وجہ سے ایڈس کے 87فیصد معاملات سامنے آئے جبکہ مردو کے درمیان غیر محفوظ جنسی تعلقات اس بیماری کے دو فیصد انفیکشن کے لیے ذمہ دار ثابت ہوا۔